حاجی سید سلیم احمد

الحاج سید سلیم احمد نقشبندی مجددی مظہریؒ 



ناموران بہرائچ کے سلسلے کی ایک کڑی الحاج سید سلیم احمد نقشبندی مجددی مظہریؒ بھی ہیں جن کی وفات کو ہوئے تقریباً 24 سال ہو رہے ہیں لیکن آج بھی آپ کے نام نامی کی دھوم ہے۔آپ کا نسبی تعلق بہرائچ کےایک ایسے علمی خانوادے سے ہے جہاں صدیوں سے جید بزرگ و عالم  ہوتے رہے ہیں۔آپ کے والد مولانا سید کلیم احمد ندوی ؒ تھے جو مولانا علی میاںؒ کے استادوں میں تھے۔ سید سلیم صاحب بھی اسی علمی روایت کے امین تھے۔آج حاجی سید سلیم احمد صاحب کی یوم ولادت ہے اس مناسبت سے یہ سوانحی تذکرہ پیش کیا جا رہا ہے۔ جو میری کتاب ’’تذکرۂ مشاہیر بہرائچ‘‘ سے نقل ہے۔ (جنید احمد نور)

 بہرائچ 


نام۔الحاج سید سلیم احمد نقشبندی مجددی مظہریؒ

نام والد۔الحاج سید کلیم احمدنقشبندی مجددی مظہری ندویؒ

نام والدہ۔مسماۃ سیدہ تفضیل النساء ؒ(آپ کا تعلق خانوادۂ شاہ نعیم اللہ بہرائچیؒ سے تھا)

تاریخ ولادت۔15؍ اگست 1929ء

جائے ولادت۔محلہ قاضی پورہ شہر بہرائچ

تاریخ وفات۔26؍اکتوبر 1997ء مطابق 4 رجب المرجب1419ھ

جائے وفات۔محلہ قاضی پورہ شہر بہرائچ

 مدفن۔احاطہ حضرت شاہ نعیم اللہ بہرائچیؒ (گیندگھر) بہرائچ

الحاج سید سلیم احمد نقشبندی مجددی مظہریؒ۔آپ کے والد حضرت سید کلیم احمدنقشبندی مجددی مظہری ندویؒ تھے۔آپ کا نکاح خاندان ولی اللہ نقشبندی مجددی مظہری نعیمی بہرائچی ؒمیں ہوا تھا۔1958ء میں والد کی وفات کے بعد آپ نے خانقاہ مظہریہ کا سفر کیا اوروہاںحضرت زید ؒ سے ملاقات کی اور واپس بہرائچ آ گئے،یہاں واپس آنے کے بعد آپ کادل بے چین رہنے لگا اور بعد میں آپ نے خط لکھ کر حضرت زیدؒ سے بیعت کرنے کی درخواست کی ،یہاں دل کی مراد پوری ہوئی اور حضرت مولانا ابوالحسن زید فاروقی مجددی دہلویؒ ابن حضرت شاہ ابو الخیر دہلویؒ(خانقاہ مظہریہ ،دہلی)نے آپ کو خط و کتابت کے ذریعہ بیعت کر لیا اوربعد میںآپؒ کے خلیفہ مجازہوئے۔آپ نے 1951-1952 میں اپنی والدہ کے ساتھ حج بیت اللہ کیا ۔آپ نے اپنے والد کے شبلی بک ڈپو کو عرصہ تک چلایا، اس کے بعد آپ نے ہمدرد دواخانہ دہلی کی ایجنسی حاصل کی اور نامی دواخانہ کے نام سے دواخانہ کیا جو آپ کے نام سے ہی مشہور ہوا۔ اور آج بھی حاجی سلیم صاحب کے نام سے جانا جاتا ہے۔آپ نے ہی حضرت سید عبد الجلیل نقشبندی مجددی مظہری جرولی بہرائچیؒ(خلیفہ حضرت شاہ ابوالخیر دہلویؒ و بانی دارالعلوم عربیہ جلیلیہ فرقانیہ جرول بہرائچ) کی نماز جنازہ موصوف کی وصیت کے مطابق پڑھائی تھی۔آپ حضرت شاہ ابو الحسن زید فاروقی مجدددیؒ کے خاص خلفاء اور مریدوںمیں تھے۔حضرتؒ جب بھی بہرائچ آتے آپ ہی کے یہاں قیام کرتے تھے،اس روایت کو آپ کے پسر زادے حضرت ابو النصر انس فاروقی دامت بركاتهم العالية جاری و ساری رکھےہوئے ہیں ،جہاں آنے پر حلقہ اور مجالس کا دور ہوتا ہے۔آپ کی وفات محلہ قاضی پو رہ  ہوئی ،آپ کے انتقال کی خبرسن کر حضرت مولانا افتخارالحق قاسمیؔ(مہتمم جامعہ مسعودیہ نور العلوم بہرائچ) جو اس وقت بیمار تھے، آپ کے گھر پہونچے اور آپ کا آخری دیدارکیا اور اچانک آپ کے ماتھے کو چوم لیا تھا،کافی عرصہ بعد آپ کےصاحبزادے جو آپ کے ساتھ گئے تھے کے کافی اسرار پرکہ آپ نے ماتھا کیوں چوما جب کہ اس سے پہلے کبھی کسی کا ماتھا نہیں چوما تھا آپ نے فرمایا میں نے ان کا ماتھا نہیں چوما تھا بلکہ ان کے چہرے سے نور نکل رہا تھا میں نےاس کو چوما تھا۔حاجی صاحب کی نماز جنازہ حضرت مولانا سید ولی اللہ ندویؒ (سابق امام عیدگاہ بہرائچ)نے پڑھائی اور تدفین احاطہ حضرت شاہ نعیم اللہ بہرائچیؒ میں واقع آبائی قبرستان میں ہوئی۔آپ شہر بہرائچ کے ممتاز وکیل جناب سید مسعود المنان صاحب کے ماموں زاد بھائی اور خُسربھی تھے۔آپ کے صاحبزادے سید جمیل احمد (علیگ) بھی شہر کے ممتاز تاجر ہیں۔آپ کے چھوٹے بھائی سید شمیم احمد کا ابھی دو سال پہلے انتقال ہوا جو لکھنؤ میں رہتے تھے ۔ان کی بھی تدفین بہرائچ میں آبائی قبرستان میں ہوئی۔


Comments

  1. Mashallah, proud to being in his family..Allah ta'la humara bhy Imaan qawi karde humare buzurgon ki tarah


    Ameen

    ReplyDelete

Post a Comment

Popular posts from this blog

حضرت سید سالار مسعود غازیؒ

حضرت سید سالار مسعود غازیؒ- جنید احمد نور

Bahraich Great Freedom Fighters (Hindi and English)