حضرت بسم اللہ شاہ چشتیؒ

حضرت بسم اللہ شاہ چشتیؒ

 زیر ترتیب کتاب ’’تذکرۂ مشاہیر بہرائچ‘‘ سےنقل

جنید احمد نور



نام۔حضرت بسم اللہ شاہ قادری چشتی بہرائچی ؒ

جائے ولادت۔ٹیکری صوبہ بنگال

تاریخ وفات ۔۱۴؍جمادالثانی ۱۲۱۸ھ مطابق۲؍اکتوبر ۱۸۰۳ء

مقبرہ۔مزار واقع خانقاہ چھوٹی تکیہ محلہ چکی پورہ شہر بہرائچ

حضرت بسم اللہ شاہ قادری چشتیؒ۔آپ کا تعلق صوبہ بنگال کے ٹیکری نام کے مقام سے تھا(ٹیکری موجودہ وقت میں صوبہ بہار کے ضلع گیا میں ایک شہر ہے)۔حضرت بسم اللہ شاہ کو بشارت ہوئی تھی کہ بہرئچ جاکر حضرت سید سالار مسعود غازی ؒ کے مزار مقدس پر حاضری دیں۔ آپ بہرائچ تشریف لائےاور ہمیشہ کے لئے یہاں کے ہو کر رہ گئے اور محلہ چکی پورہ میں اپنی خانقاہ قائم کی جو خانقاہ چھوٹی تکیہ کے نام سے مشہور و معروف ہے۔آپ کے ساتھ تین درویش چھڑے شاہ،خاکی شاہ اور محبت شاہ بھی آئے تھے،جن کی مزارات بھی شہر میں موجود ہیں۔

            حضرت شاہ نعیم اللہ بہرائچیؒ اور حضرت بسم اللہ شاہ معاصر تھے۔حضرت بسم اللہ شاہ قادری چشتی ؒچھوٹی تکیہ میں آپ کی رہائش تھی۔وہاں مسجد نہ ہونے کی وجہ سے آپ حافظ داتا صاحب کی مسجد میں نماز پڑھنے آتے تھے،اور اسی مسجد میں حضرت اقدس مولانا شاہ نعیم اللہ بہرائچیؒ بھی نماز پڑھنے آتے تھے۔واقعہ یوں ہے کہ حضرت بسم اللہ شاہؒ کی مونچھیں بہت بڑی تھیں ۔حضرت شاہ نعیم اللہ صاحب ؒنے انہیں کئی مرتبہ ٹوکا بھی یہ سنت کا طریقہ نہیں ہے مگر شاہ صاحبؒپر اس کا اثر نہیں ہوا۔ایک روز حضرت شاہ نعیم اللہ بہرائچیؒ اپنے گھر سے یہ ارادہ کرکے چلے کہ آج میں آپ کی مونچھیں کُتر دونگا آپ  اپنے ہمراہ قینچی لے کر مسجد تشریف لائے۔بعد نمازِ عصر شاہ بسم اللہ صاحبؒ نے کہا کہ آج آپ اور ہم اپنا اپنا زور لگاتے ہیں اگر آپ کا میاب ہوئے تو میری مونچھیں کُتر دیجئے گا ،بس دونوں حضرات آمنے سامنے چار زنوں بیٹھ گئے اور توجہ ڈالنے لگے ایک دوسرے پر۔حضرت شاہ نعیم اللہ صاحبؒ کی توجہ سے بسم اللہ شاہ صاحبؒتاب نہ لاسکے اور اپنی توجہ توڑ دی۔شاہ نعیم اللہ صاحب ؒ نے اپنی جیب سے قینچی نکالی اور شاہ بسم اللہ صاحبؒ کی مونچھیں کُتر دیں،اسی درمیا آپ کی مونچھوں سے فواّرے کی طرح خون نکلنے لگا۔

            اس وقت مولسری والی مسجد نہیں تھی اور شاہ نعیم اللہ ؒ کی رہائش اسی مسجد سے متصل ایک مکان میں تھی ۔جب شاہ نعیم اللہ صاحبؒ نے مولسری والی مسجد(جو اس وقت خام بنی تھی)بنوائی اور اسی سے ملحق مکان میں قیام پذیر ہوئے تو بسم اللہ شاہ ؒنے اسی مسجد میں نماز پڑھنا شروع کردیا اور کافی عرصہ تک یہاں نماز پڑھی۔

            حضرت بسم اللہ چشتی کا عرس ۱۴؍جمادالثانی کو ہر سال قدیم روایات کے ساتھ منایا جاتا ہے۔


Comments

Popular posts from this blog

حضرت سید سالار مسعود غازیؒ

حضرت سید سالار مسعود غازیؒ- جنید احمد نور

Bahraich Great Freedom Fighters (Hindi and English)