Posts

Showing posts from 2024

”صدائے وطن“ مجموعہ کلام بابا جمال بہرائچی منظر عام پر

Image
صدائے وطن“ مجموعہ کلام بابا جمال بہرائچی منظر عام پر۔” آج شہر کے محلہ ناظر پورہ میں واقع عبد القادر انٹر کالج میں الاحسان اکیڈمی بہرائچ کے زیر اہتمام ایک پروقار تقریب رونمائی بسلسلہ ”صدائے وطن“ مجوعہ کلام حضرت مولانا جمال الدین احمد بابا جمال بہرائچی مرحوم و مغفور جس کے مرتب جنید احمد نور ہے منعقد ہوئی۔     تقریب کا آغاز حافظ محمد مسعود صاحب امام مسجد خنجر  شہید رحمہ اللہ کی تلاوت قرآن سے ہوا۔ اس کے بعد محمد ظفر نے بابا جمال کی نعت رسول پیش کیا۔ تقریب کی صدارت محترم جناب سید مسعود المنان صاحب سئینر ایڈووکیٹ نے کی جب کہ مہمان خصوصی کے طور پر ڈاکٹر محمد سلمان بلرام پوری استاد جواہر نوادے اسکول بہرائچ اور مہمان اعزازی کے طور پر محترم جناب خالد نعیم صاحب اور بابا جمال بہرائچی کے شاگرد محترم جناب ماسٹر عبد الرحیم صاحب نے شرکت فرمائی۔ اس موقع پر جناب ڈاکٹر سفیان احمد انصاری اور جناب خالد نعیم صاحب نے مقالات پیش کیے، ان کے علاؤہ ڈاکٹر محمد عبداللہ صاحب ، ڈاکٹر محمد سلمان بلرام پوری،جناب جمال اظہر صدیقی، ماسٹر عبد الرحیم صاحب نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ اکمل نذیر اور مظہر سعید نے منظوم

حضرت اظہار وارثی مرحوم کو خراج عقیدت: اکمل نذیر

Image
میرے شہر کے مشہور و معروف شاعر مرحوم اظہار وارثی صاحب کے یوم وفات پر منظوم خراج  اکمل نذیر  حضرت اظہار وارثی  تصویر جنید احمد نور  ~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~ تیری فکر رسا کا تھا طائر جہاں ماہ و انجم بھی حیرت سے تکتے تھے واں بزم اظہار فن کا تو سردار تھا زیور شاعری کا تو زردار تھا تیری شیریں بیانی کا ہی فیض تھا چشم دل تجھ کو سن کر ہی ہوتی تھی وا تھا روایت پسندی سے ناطہ ترا اور جدت طرازی بھی شیوہ ترا تو امام سخن، چشمہء علم و فن گر بدن ہے سخن، تو ہے روح سخن چاک قدرت کا تو کوئ شہکار تھا تیری مٹی میں تھا راز فطرت چھپا ہو گیا جو عیاں تیرے افکار سے لے لیا تو نے کام اپنے اظہار سے یوں تو شاعر بہت ہیں زمانے میں پر شاعری کی انھیں کچھ نہیں ہے خبر وزن سے بھی لڑیں، فکر سے بھی لڑیں  اور کسی کو تلفظ کے لالے پڑیں سامنے تھے جو تیرے سب اوندھے پڑے ایک تو کیا گیا سارے سر اٹھ گئے تیرے جانے سے سونی ہے بزم سخن   اب بچے ہیں یہاں بس دریدہ دہن تیرا انداز فن اور طرز بیاں ہے کمالات میں تیرا ثانی کہاں گو پرے ہے تو از حد وہم و گماں ڈھونڈھتے ہیں تجھے پر زمان و مکاں شاعری تیرے بن بزم کا داغ ہے اب سخنور ہے جو، پیروئے زاغ