مولانا افتخار الحق قاسمی رحمہ اللہ

میری زیر ترتیب کتاب" بہرائچ ایک تاریخی شہر" سے

جنید احمد نور
مولانا محمد افتخار الحق قاسمی رحمہ اللہ کی خدمات کو لوگ بھولتے جا رہے ہیں ۔۔۔۔۔
Maulana Iftekhar Ul Haque Qasmi

محمد افتخار الحق قاسمی رحمہ اللہ  تخلص منورؔ بہرائچی 22 اپریل 1931ء کو محلہ ناظر پورہ شہر بہرائچ میں پیدا ہوئے، آپ کے آبا واجداد قصبہ رسٹرا ضلع بلیا کے باشندے تھے، اور وہاں سے آکر مستقل بہرائچ میں سکونت پزیر ہوگئے تھے۔محمد افتخار الحق قاسمی ایک علمی خانوادہ کے چشم وچراغ، حضرت مولانا محمد احسان الحق صاحبؒ مہتمم اول کے فرزند امجداور بانی جامعہ حضرت مولانا محفوظ الرحمن نامیؒ کے بھتیجے تھے۔
آپ   نے متوسطات تک تعلیم جامعہ مسعودیہ نور العلوم بہرائچ میں حضرت مولانا سید حمید الدین صاحبؒ شیخ الحدیث جامعہ، صاحب مصباح اللغات حضرت علامہ عبد الحفیظ صاحب بلیاویؒ  ، حضرت مولانا محمد سلامت اللہ بیگ صاحبؒ صدر المدرسین جامعہ، حضرت مولانا حافظ نعمان بیگ صاحب مہاجر مکیؒ ناظم تعلیمات جامعہ،اور حضرت مولانا حافظ حبیب احمد صاحبؒ اعمیٰ سے حاصل کی، اور اعلیٰ تعلیم ازہر ہند دار العلوم دیوبند میں اس وقت کے مایہ ناز علما ء   شیخ الاسلام مولانا سید حسین احمد مدنیؒ ، مولانا اعزاز علی صاحب امروہیؒ ، حضرت علامہ ابراہیم صاحب بلیاویؒ   ، حضرت مولانا فخر الحسن صاحبؒ ، حضرت مولانا بشیر احمد صاحبؒ وغیرہ سے حاصل کرکے 1950ء میں امتیازی نمبرات سے کامیابی حاصل کی، اور قاسمیؔ سلسلۃ الذہب میں شامل ہوگئے۔ مولانا امیر احمد قاسمی ؔ نے آپ کے بارے میں لکھتے ہیں : آپ ا یک متبحر عالم دین ہونے کے ساتھ خطاطی کے ماہر اساتذہ میں سے تھے، اس فن خطاطی وخوش نویسی میں آپ کی مہارت موروثی تھی، قریبی اضلاع میں وہ اپنے فن میں منفرد تھے، اچھے اشتہارات ودیگر کاغذات کی کتابت کے لیے لوگ بالعموم آپ ہی سے رجوع ہوتے تھے، اور شوقین طلبہ کتابت کے فن کو سیکھنے کے لیے آپ کو گھیرے رہتے تھے، فن تفسیر آپ کا مخصوص فن تھا، کار اہتمام کے ساتھ علی العموم’’ جلالین شریف‘‘،’’ ترجمہ قرآن کریم‘‘  کا درس آپ سے متعلق رہتا تھا، اور اس فن کی کتابیں آپ بلا تکان پڑھاتے تھے۔ بیعت وسلوک میں آپ کا تعلق حضرت شیخ الاسلام مولانا حسین احمد مدنی سے تھا، لیکن اجازت آپ کو ایک صاحبِ سلسلہ بزرگ حضرت مولانا حکیم منیر الدین صاحب امام شاہی مسجد مؤ سے حاصل تھی، اور اسی سلسلے سے آپ لوگوں کو بیعت بھی کرتے تھے، عاقل پور، نرہرگونڈہ کا علاقہ آپ کے خاص معتقدین میں تھا۔
مولانا امیر احمد قاسمی لکھتے ہیں
آپ نے زندگی کا بیشتر حصہ گھر یا مدرسہ میں گزارا ایک زمانے تک کتابت اور اکلیل پریس جو آپ کے دادا مولانا شاہ نور محمد بہرائچی صاحبؒ کا قائم کردہ تھا، اور جہاں سے انھوں نے اپنے شیخ ومرشد حضرت مولانا عبد الحق صاحبؒ مہاجر مکی کی تصنیف کردہ حاشیہ تفسیر ’’الاکلیل علی مدارک التنزیل‘‘ شائع کی تھی اس سے وابستگی رہی۔دار العلوم سے فراغت کے بعد ہی جامعہ نور العلوم میں تدریس کے لیے مقرر ہوگئے، دوران تدریس 1953 میں الہ آباد بورڈ سے فاضلِ دینیات ہوئے، 1954میں بانی جامعہ حضرت مولانا محفوظ الرحمن صاحب نامیؒ نے جامعہ ہذا کی مجلس شوریٰ کی رکنیت کے لیے انتخاب فرمایا، اور 22 جنوری1961کو جامعہ مسعودیہ نور العلوم بہرائچ کے سابق کارگذار مہتمم حضرت مولانا کلیم اللہ نوری کی تجویز اور اس دور کی مجلسِ شوریٰ کے اہم فیصلے کے مطابق جامعہ کے منصبِ اہتمام پر فائز ہوئے، اور اس وقت سے تادمِ آخر تقریباً 46 سال ایک ماہ بڑی ہی خوش اسلوبی سے اہتمام کی مفوضہ ذمہ داری کو نبھایا، آپ کے دورِ اہتمام میں نور العلوم مدرسہ سے ’’جامعہ‘‘ کے مقام کو پہنچ گیا۔ 
آپ کا انتقال 31 جنوری 2008ء  کو بہرائچ میں ہوا          اورآپ   کی نماز جنازہ شہر کی جامع مسجد کے صحن میں آپ کے صاحبزادے حضرت مولانا ڈاکٹر ابرار الحق صاحب قاسمی ؔنے پڑھائی، اور تدفین مولوی باغ قبرستان میں ہوئی۔

Pic with thanks Ahmad Khuzair .Khuzair is grandson of Hazrat Maulana Iftekhar Ul Haque Qasmi and my younger brother Ahmad Saad s classmate
جنید احمد نور 

Comments

Popular posts from this blog

حضرت سید سالار مسعود غازیؒ

حضرت سید سالار مسعود غازیؒ- جنید احمد نور

Bahraich Great Freedom Fighters (Hindi and English)