Posts

Showing posts from August, 2021

حاجی سید سلیم احمد

Image
الحاج سید سلیم احمد نقشبندی مجددی مظہریؒ  ناموران بہرائچ کے سلسلے کی ایک کڑی الحاج سید سلیم احمد نقشبندی مجددی مظہریؒ بھی ہیں جن کی وفات کو ہوئے تقریباً 24 سال ہو رہے ہیں لیکن آج بھی آپ کے نام نامی کی دھوم ہے۔آپ کا نسبی تعلق بہرائچ کےایک ایسے علمی خانوادے سے ہے جہاں صدیوں سے جید بزرگ و عالم  ہوتے رہے ہیں۔آپ کے والد مولانا سید کلیم احمد ندوی ؒ تھے جو مولانا علی میاںؒ کے استادوں میں تھے۔ سید سلیم صاحب بھی اسی علمی روایت کے امین تھے۔آج حاجی سید سلیم احمد صاحب کی یوم ولادت ہے اس مناسبت سے یہ سوانحی تذکرہ پیش کیا جا رہا ہے۔ جو میری کتاب ’’تذکرۂ مشاہیر بہرائچ‘‘ سے نقل ہے۔ (جنید احمد نور)  بہرائچ  نام۔الحاج سید سلیم احمد نقشبندی مجددی مظہریؒ نام والد۔الحاج سید کلیم احمدنقشبندی مجددی مظہری ندویؒ نام والدہ۔مسماۃ سیدہ تفضیل النساء ؒ(آپ کا تعلق خانوادۂ شاہ نعیم اللہ بہرائچیؒ سے تھا) تاریخ ولادت۔15؍ اگست 1929ء جائے ولادت۔محلہ قاضی پورہ شہر بہرائچ تاریخ وفات۔26؍اکتوبر 1997ء مطابق 4 رجب المرجب1419ھ جائے وفات۔محلہ قاضی پورہ شہر بہرائچ  مدفن۔احاطہ حضرت شاہ نعیم اللہ بہرائچیؒ (گیندگھر) بہرائچ الحاج

حضرت بسم اللہ شاہ چشتیؒ

Image
حضرت بسم اللہ شاہ چشتیؒ  زیر ترتیب کتاب ’’تذکرۂ مشاہیر بہرائچ‘‘ سےنقل جنید احمد نور نام۔حضرت بسم اللہ شاہ قادری چشتی بہرائچی ؒ جائے ولادت۔ٹیکری صوبہ بنگال تاریخ وفات ۔ ۱۴ ؍جمادالثانی ۱۲۱۸ ھ مطابق ۲ ؍اکتوبر ۱۸۰۳ ء مقبرہ۔مزار واقع خانقاہ چھوٹی تکیہ محلہ چکی پورہ شہر بہرائچ حضرت بسم اللہ شاہ قادری چشتیؒ۔آپ کا تعلق صوبہ بنگال کے ٹیکری نام کے مقام سے تھا(ٹیکری موجودہ وقت میں صوبہ بہار کے ضلع گیا میں ایک شہر ہے)۔حضرت بسم اللہ شاہ کو بشارت ہوئی تھی کہ بہرئچ جاکر حضرت سید سالار مسعود غازی ؒ کے مزار مقدس پر حاضری دیں۔ آپ بہرائچ تشریف لائےاور ہمیشہ کے لئے یہاں کے ہو کر رہ گئے اور محلہ چکی پورہ میں اپنی خانقاہ قائم کی جو خانقاہ چھوٹی تکیہ کے نام سے مشہور و معروف ہے۔آپ کے ساتھ تین درویش چھڑے شاہ،خاکی شاہ اور محبت شاہ بھی آئے تھے،جن کی مزارات بھی شہر میں موجود ہیں۔             حضرت شاہ نعیم اللہ بہرائچیؒ اور حضرت بسم اللہ شاہ معاصر تھے۔حضرت بسم اللہ شاہ قادری چشتی ؒچھوٹی تکیہ میں آپ کی رہائش تھی۔وہاں مسجد نہ ہونے کی وجہ سے آپ حافظ داتا صاحب کی مسجد میں نماز پڑھنے آتے تھے،اور ا

فیروز شاہ تغلق اور درگاہ سید سالا ر مسعود غازی میں سر منڈانے کی حقیقت

Image
  فیروز شاہ تغلق اور درگاہ سید سالا ر مسعود غازی میں سر منڈانے کی حقیقت جنید احمد نور بہرائچ کل   یعنی ۳۱؍جولائی ۲۰۲۱ء کو میں نے ایک تصویر پوسٹ کی تھی اور سوال کیا تھا کہ یہ جگہ کہاں پر واقع ہے۔جس پر تمام لوگوں نے درست اور غلط   جوابات بھی دے اور کچھ نے نامعلوم ہونے کا جو اب دیا۔اسی میں ایک صاحب نے تصویر کی جگہ تو صحیح بتائی لیکن تاریخ غلط بتائی۔جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اس جگہ کا فیروز شاہی دور سے کوئی تعلق نہیں وہ نوابین اودھ کے دور کی تعمیر ہے۔ اس کے بعد موصوف نے ایک کتاب کا صفحہ شیئر کیا جس میں لکھا تھا بادشاہ تغلق نے بہرائچ درگاہ کا سفر کیا اور خواب دیکھا   جس سے فیروز شاہ تغلق نے اپنا سر منڈایا اور اس کو دیکھ کر امیروں نے بھی سر منڈایا ۔ جو صحیح ہے لیکن      ہم یہاں اس   سر منڈانے کی حقیقی وجہ کا بیان کر رہے جو تاریخی اور فیروز شاہ کے درباری عفیف شمس سراج ، عبد الرحمن چشتی اور پروفیسر خلیق احمد نظامی کی کتابوں سے نقل ہے ۔         عفیف شمس سراج لکھتے ہیں کہ     مختصر یہ کہ بادشاہ (فیروز شاہ تغلق ) نے ۷۷۲ھ میں بہرائچ کا سفر کا اور شہر میں پہنچ کر بندگی سید سالار مسعود (غازیؒ) کے