Posts

Showing posts from 2021

علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی اور بہرائچ کا تعلق: جنید احمد نور

Image
  ‎ * ‎ * ‎ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور بہرائچ ‎ * از جنید احمد نور بہرائچ 17 ؍ اکتوبر 2021ء ‏ 1857 ءکی پہلی جنگ آزادی کے بعد مسلمانان ہند پر جو ظلم وستم توڑے گئے وہ ہم سوچ ہی نہیں سکتے جو ‏لوگ ملک کے حاکم تھے ان کو سب سے زیادہ انگریزوں کے جور و ستم کو برداشت کرنا پڑا جس کا سب سے زیادہ اثر ‏مسلمانان ہند کے تعلیمی مراکز پر پڑا۔ علمائے ہند نے جنگ آزادی کی جد وجہد کا بگل بجا رکھا تھا اور ‏مکاتب میں مجاہدین آزادی کی تربیت بھی ہوتی تھی اور سب سے زیادہ قربانی بھی علمائے ہند نے دی دہلی و اطراف ‏میں ہر طرف پیڑوں پر مسلم علماء کو پھانسی کے پھندوں پر لٹکایا گیا۔جس کے سبب مسلمان تعلیمی میدان میں پیچھے ہو ‏گئے ۔ان کی تعلیمی پسماندگی کو دور کرنے کے لئے جہاں ایک طرف جنگ آزادی میں ناکام ہونے کے بعد ‏علماءکی ایک جماعت نے دارالعلوم دیوبند اور دیگر مدارس کی بنیاد رکھی اور مذہبی تعلیم سے آراستہ کرنا شروع کیا وہیں ‏دوسری طرف سماجی اور تعلیم یافتہ لوگوں نے مسلمانان ہند کی جدید تعلیمی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے کوششیں ‏کرنی شروع کی جس میں سرکردہ کردار سر سیداحمد خاں نے ادا کیا جن کے بارے میں جناب عبی

حاجی سید سلیم احمد

Image
الحاج سید سلیم احمد نقشبندی مجددی مظہریؒ  ناموران بہرائچ کے سلسلے کی ایک کڑی الحاج سید سلیم احمد نقشبندی مجددی مظہریؒ بھی ہیں جن کی وفات کو ہوئے تقریباً 24 سال ہو رہے ہیں لیکن آج بھی آپ کے نام نامی کی دھوم ہے۔آپ کا نسبی تعلق بہرائچ کےایک ایسے علمی خانوادے سے ہے جہاں صدیوں سے جید بزرگ و عالم  ہوتے رہے ہیں۔آپ کے والد مولانا سید کلیم احمد ندوی ؒ تھے جو مولانا علی میاںؒ کے استادوں میں تھے۔ سید سلیم صاحب بھی اسی علمی روایت کے امین تھے۔آج حاجی سید سلیم احمد صاحب کی یوم ولادت ہے اس مناسبت سے یہ سوانحی تذکرہ پیش کیا جا رہا ہے۔ جو میری کتاب ’’تذکرۂ مشاہیر بہرائچ‘‘ سے نقل ہے۔ (جنید احمد نور)  بہرائچ  نام۔الحاج سید سلیم احمد نقشبندی مجددی مظہریؒ نام والد۔الحاج سید کلیم احمدنقشبندی مجددی مظہری ندویؒ نام والدہ۔مسماۃ سیدہ تفضیل النساء ؒ(آپ کا تعلق خانوادۂ شاہ نعیم اللہ بہرائچیؒ سے تھا) تاریخ ولادت۔15؍ اگست 1929ء جائے ولادت۔محلہ قاضی پورہ شہر بہرائچ تاریخ وفات۔26؍اکتوبر 1997ء مطابق 4 رجب المرجب1419ھ جائے وفات۔محلہ قاضی پورہ شہر بہرائچ  مدفن۔احاطہ حضرت شاہ نعیم اللہ بہرائچیؒ (گیندگھر) بہرائچ الحاج

حضرت بسم اللہ شاہ چشتیؒ

Image
حضرت بسم اللہ شاہ چشتیؒ  زیر ترتیب کتاب ’’تذکرۂ مشاہیر بہرائچ‘‘ سےنقل جنید احمد نور نام۔حضرت بسم اللہ شاہ قادری چشتی بہرائچی ؒ جائے ولادت۔ٹیکری صوبہ بنگال تاریخ وفات ۔ ۱۴ ؍جمادالثانی ۱۲۱۸ ھ مطابق ۲ ؍اکتوبر ۱۸۰۳ ء مقبرہ۔مزار واقع خانقاہ چھوٹی تکیہ محلہ چکی پورہ شہر بہرائچ حضرت بسم اللہ شاہ قادری چشتیؒ۔آپ کا تعلق صوبہ بنگال کے ٹیکری نام کے مقام سے تھا(ٹیکری موجودہ وقت میں صوبہ بہار کے ضلع گیا میں ایک شہر ہے)۔حضرت بسم اللہ شاہ کو بشارت ہوئی تھی کہ بہرئچ جاکر حضرت سید سالار مسعود غازی ؒ کے مزار مقدس پر حاضری دیں۔ آپ بہرائچ تشریف لائےاور ہمیشہ کے لئے یہاں کے ہو کر رہ گئے اور محلہ چکی پورہ میں اپنی خانقاہ قائم کی جو خانقاہ چھوٹی تکیہ کے نام سے مشہور و معروف ہے۔آپ کے ساتھ تین درویش چھڑے شاہ،خاکی شاہ اور محبت شاہ بھی آئے تھے،جن کی مزارات بھی شہر میں موجود ہیں۔             حضرت شاہ نعیم اللہ بہرائچیؒ اور حضرت بسم اللہ شاہ معاصر تھے۔حضرت بسم اللہ شاہ قادری چشتی ؒچھوٹی تکیہ میں آپ کی رہائش تھی۔وہاں مسجد نہ ہونے کی وجہ سے آپ حافظ داتا صاحب کی مسجد میں نماز پڑھنے آتے تھے،اور ا

فیروز شاہ تغلق اور درگاہ سید سالا ر مسعود غازی میں سر منڈانے کی حقیقت

Image
  فیروز شاہ تغلق اور درگاہ سید سالا ر مسعود غازی میں سر منڈانے کی حقیقت جنید احمد نور بہرائچ کل   یعنی ۳۱؍جولائی ۲۰۲۱ء کو میں نے ایک تصویر پوسٹ کی تھی اور سوال کیا تھا کہ یہ جگہ کہاں پر واقع ہے۔جس پر تمام لوگوں نے درست اور غلط   جوابات بھی دے اور کچھ نے نامعلوم ہونے کا جو اب دیا۔اسی میں ایک صاحب نے تصویر کی جگہ تو صحیح بتائی لیکن تاریخ غلط بتائی۔جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اس جگہ کا فیروز شاہی دور سے کوئی تعلق نہیں وہ نوابین اودھ کے دور کی تعمیر ہے۔ اس کے بعد موصوف نے ایک کتاب کا صفحہ شیئر کیا جس میں لکھا تھا بادشاہ تغلق نے بہرائچ درگاہ کا سفر کیا اور خواب دیکھا   جس سے فیروز شاہ تغلق نے اپنا سر منڈایا اور اس کو دیکھ کر امیروں نے بھی سر منڈایا ۔ جو صحیح ہے لیکن      ہم یہاں اس   سر منڈانے کی حقیقی وجہ کا بیان کر رہے جو تاریخی اور فیروز شاہ کے درباری عفیف شمس سراج ، عبد الرحمن چشتی اور پروفیسر خلیق احمد نظامی کی کتابوں سے نقل ہے ۔         عفیف شمس سراج لکھتے ہیں کہ     مختصر یہ کہ بادشاہ (فیروز شاہ تغلق ) نے ۷۷۲ھ میں بہرائچ کا سفر کا اور شہر میں پہنچ کر بندگی سید سالار مسعود (غازیؒ) کے

Bahraich as In Gazetteer

  Bahraich as In Gazetteer (Bahraich A Gazetteer volume XLV ( H.R. Nevill, I.C.S., Published 1903 ) Jagir in Bahraich Juned Ahmad Noor At this time the assignments of lands in the district in Jagirs in Revenue-free or service tenure were very extensive. In Pargana Bahraich alone no less than 858 villages were held by one Nawab Mirza Muhammad Jahan in jagir. Saiyid Muzaffar Husain, another grantee, held 60 villages, and 127 more were assigned in revenue-free tenure to others. This system of jagirs continued to the days of Asaf-ud-daula. In 1750 A.D. Raja Newal Rai, the great minister of Safdar Jang, held 54 villages, and in 1756 Mairam Ali Khan was given 148 villages in the same manner, while Guji Beg Khan and Saiyid Mir lhsan Khan held for many years no less than 346 villages between them. After the death of Shuja-ud-daula in 1775, his successor, Asaf-ud-daula, resumed all the grants with the exception of 225 villages reserved for himself. by the minister, Mir Afrid Ali Khan The latt

حضرت سید سالار مسعود غازیؒ- جنید احمد نور

Image
14 ؍ رجب 424 ھ     یوم شہادت حضرت سید   سالار مسعود غازیؒ                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                جنید احمد نور، بہرائچ مجاہد ِکبیر ،کاروانِ عشق و مستی کے امیر حضرت سید سالار مسعود غازی شہید   رحمہ اللہ کی   آخری آرامگاہ ہونے کا شرف شہربہرائچ   کو حاصل ہے۔ بقول انشاء اللہ خاں انشاءؔ       ؎ دلکی بہرائچ نہیں ہے ترک تازی کا مقام ہے یہاں پر حضرت مسعود غازی کا مقام     ماسٹر محمد نذیرخاں مرحوم لکھتے ہیں کہ’’شہید موصوف سلطان محمود غزنوی کے بھانجے،پیر ہرات حضرت شیخ عبداللہ انصاریؒ کے ہم عصر اور حضرت شیخ ابو الحسن خرقانی رحمۃ اللہ علیہ کے مسترشد تھے۔سرزمین ِبہرائچ کو یہ سعادت حاصل ہے کہ وہ شہدا ئے دینِ حق کے لہو سے بار بار لالہ زار بنی اور زہ